Search
اگر ہمیں غیر مسلم سلام کریں تو ہم انہیں کیسے جواب دیں؟
امام بخاری اپنی صحیح بخاری میں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “جب تمہیں یہودی سلام کریں اور اگر ان میں سے کوئی “ السام علیک(یعنی تم پر موت ہو ہلاک ہو) ” کہے تو تم اس کے جواب میں صرف “ وعلیک ” ( اور تم پر بھی ) کہہ دیا کرو۔” نیز امام بخاری فرماتے ہیں کہ ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، انہیں عبد اللہ بن ابی بکر بن انس نے خبر دی، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “جب اہل کتاب تمہیں سلام کریں تو تم اس کے جواب میں “ وعلیکم ” کہو۔” (134/7) مسلم (7/3)
چنانچہ اس طرح جواب دینے میں دونوں جانبین کے جذبات محفوظ رہیں گے، لہذا مسلمان اپنی عزت نفس محسوس کرے گا، اور اس کے دشمن کا کہا اسے کچھ نقصان نہ پہنچائے گا، اور وہ غیر مسلم کہ جب اسے اس کی ناراضگی اور اس کے حسد وبغض کو بھڑکانے والا جواب نہیں ملے گا تو وہ خائب وخاسر ہو کر لوٹے گا، اور ہو سکتا ہے کہ اللہ نے اس کے لیے بھلائی لکھی ہو تو اس پر اس طرح کا معاملہ یعنی اسے اس کے سلام کا جواب ملنا اثر کر جائے اور پھر وہ اسے دیکھ کر اسلام لے آئے۔